لکھنؤ4فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)راشٹریہ سماجی کاریہ کرتا سنگٹھن کے قومی کنوینر محمدآفاق نے ان دھرم گرو اور علماء جو آج سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس وغیرہ کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں اور اپنی مٹھی گرم کرکے مختلف پارٹیوں کیلئے ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں ان سے سوال کیا کہ جب صوبے میں فرقہ وارانہ فسادات ہو رہے تھے اور صوبے میں سماج وادی پارٹی کی حکومت رہتے ہوئے سینکڑوں فسادات ہوئے تو یہ مذہبی رہنما اور علماء کیا کر رہے تھے جب پردیش میں ہو رہے فسادات میں بے قصور لوگوں کی جانے جا رہی تھی تو وہ کہاں تھے۔ ٹھیک انتخابات کے وقت یہ لوگ اپنے بلوں سے باہر آ کر مختلف پارٹیوں کیلئے ووٹ مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ انتخابات کے پہلے کے پانچ سالوں میں سرکاروں نے دلتوں اقلیتوں اور پچھڑوں کیلئے کیا کیا اس کاحساب بھی ان دھرمو گروؤں اور علماء کودیناہوگا۔ ایس پی حکومت میں پانچ سالوں میں سینکڑوں فسادات ہوئے حکومت نے نہ تو فسادات کو روکنے کیلئے نہ کوئی ٹھوس کاروائی کی نہ تو فسادات میں شامل لوگوں کے خلاف کوئی ٹھوس قانونی کاروائی کی اور نہ ہی فساد متاصرین کی بحالی کا ہی کوئی اقدام کیا۔ ایسی صورت میں دھرم گرو اور علماء کوکسی بھی پارٹی کو ووٹ دیے جانے کی اپیل کرنے کا حق کس طرح حاصل ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کے دھرم گرو اور علماء بھی ان فسادات میں شامل ہیں ان دھرم گرووں کو حکومت سے یہ سوال بھی کرنا چاہئے کہ اس نے پانچ سالوں میں کیا ترقیاتی کام کئے کتنے غریبوں کو تعلیم دی اور کتنے بیروزگاروں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرائے۔ آج انتخابات کے وقت فائدہ حاصل کر کے لئے مختلف پارٹیوں کیلئے ووٹ مانگنے والے دھرم گرو اور علماء کا عوام کو بائیکاٹ کرنا چاہیے کیونکہ یہ لوگ ذاتی فائدہ اور خود غرضی کے لیے ووٹ کی اپیل جاری کر ووٹوں کا سودا کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں مختلف پارٹیوں سے موٹی رقم حاصل کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی اپیل کرنے والے دھرم گرو اور علماء فسادات کا حساب دیں۔